کیا ہے میرے دل کی حالت واقعی کیسے کہوں
کیوں ہے میری آنکھ میں اتنی نمی کیسے کہوں
میری اک اک سانس پہ حق ہے مِرے اللہ کا
میں بھلا اس زندگی کو آپ کی کیسے کہوں
کون ہے میرا مخالف کس نے کی ہے مخبری
جانتا ہوں میں بتاؤں گا ابھی کیسے کہوں
شاعری تو واردات قلب کی روداد ہے
قافیہ پیمائی کو میں شاعری کیسے کہوں
یہ جو میرے گھر کے جلنے سے ہوئی ہے چار سو
لوگ کہتے ہیں کہیں میں روشنی کیسے کہوں
سامنے آیا تو ناظم اس نے پہچانا نہیں
فیس بک کی دوستی کو دوستی کیسے کہوں
ناظم بریلوی
No comments:
Post a Comment