بوجھ کاندھوں پہ جو ہمارے ہیں
ہم نے اب تک نہیں اتارے ہیں
اب دوا ہو یہ کیسے ممکن ہے
زخم سینے پہ اتنے سارے ہیں
وہ کہیں بھی سکوں نہ پائے گا
جس نے ہم سے کیے کنارے ہیں
تم جنہیں سوچ بھی نہیں سکتے
ہم نے ایسے بھی دن گزارے ہیں
ہے یہ کس بات کی لڑائی جب
تم ہمارے ہو ہم تمہارے ہیں
آج وہ غیر ہو گئے عاجز
کل جو کہتے تھے ہم تمہارے ہیں
عاجز بھوپالی
No comments:
Post a Comment