Monday 29 August 2022

بوجھ کاندھوں پہ جو ہمارے ہیں

 بوجھ کاندھوں پہ جو ہمارے ہیں

ہم نے اب تک نہیں اتارے ہیں

اب دوا ہو یہ کیسے ممکن ہے

زخم سینے پہ اتنے سارے ہیں

وہ کہیں بھی سکوں نہ پائے گا

جس نے ہم سے کیے کنارے ہیں

تم جنہیں سوچ بھی نہیں سکتے

ہم نے ایسے بھی دن گزارے ہیں

ہے یہ کس بات کی لڑائی جب

تم ہمارے ہو ہم تمہارے ہیں

آج وہ غیر ہو گئے عاجز

کل جو کہتے تھے ہم تمہارے ہیں


عاجز بھوپالی

No comments:

Post a Comment