Tuesday 30 August 2022

چادر تنی ہوئی ہے میرے سر پہ نور کی

عارفانہ کلام نعتیہ کلام


چادر تنی ہوئی ہے میرے سر پہ نورؐ کی

مجھ کو طلب نہیں ہے حریر و سمور کی

چنتی رہی ہوں پھول میں طیبہ کے باغ سے

خوشبو بسی ہوئی ہے میرے دل میں طور کی

صدیاں تیریؐ زمانے تیرےؐ حکمرانیاں

صل علیﷺ ہی روشنی رب غفور کی

پہنچی ہوں شہر طیبہ میں اب عمر بھر کے بعد

اس حاضری سے مل گئی دولت سرور کی

ساری زمیں پہ نور تیرا، ابر اور ہوا

آنکھوں میں حیرتیں ہیں عظمت حضورؐ کی

دامانِ مصطفیٰؐ میں کہیں بھی جزا ملے

بارش ہے رحمتوں کی درودوں کی نور کی

قدموں میں تھی بچھی ہوئی کونین شاہؐ کے

بستر تھا صرف ایک چٹائی کھجور کی

بیٹھی ہوں اب سنبھالے ہوئے دلفگاریاں

دریائے غم سے نکلی ہیں موجیں سرور کی

بسمل عطائے خاص شفاعت ہو روز حشر

دل میں بسی ہوئی ہے محبت حضورؐ کی


بسمل صابری

No comments:

Post a Comment