Monday 29 August 2022

میرا خالق تو شہ رگ سے نزدیک ہے

عارفانہ کلام حمدیہ کلام

حبل الورید


کراں تا کراں پھیلتے آسماں

سکوت اور خلا سے پرے جانے کیا

میرے افکار کی جست سے ماوراء

میری منطق کی تفسیر سے لا مکاں

ہے کوئی؟ ہے کوئی؟

وسعتوں سے سوا، فاصلوں سے بڑا

دور سے دور تر جس کو ہم نے کہا

اس لیے ہم نے خود کو بہت دُکھ دیا

اپنے اندر کے شیطان سے بے خبر

اپنے اندر کے انسان سے بے بصر

نفرتوں میں گِھرے، خول میں ہیں گُھسے

جانتے یہ نہیں، مانتے یہ نہیں

میرے افکار کی، فن کی تزئین سے

میرے سجدوں، دعاؤں کی تسکین سے

ہے وہی میرا رب، میرا خالق وہی جو

ہر اک آدمی کے نہاں خانۂ دل میں مستور ہے

اس لیے آدمیت ہے پہچان میری

میرا خالق تو شہ رگ سے نزدیک ہے


حمیدہ معین رضوی

No comments:

Post a Comment