عارفانہ کلام حمدیہ کلام
حبل الورید
کراں تا کراں پھیلتے آسماں
سکوت اور خلا سے پرے جانے کیا
میرے افکار کی جست سے ماوراء
میری منطق کی تفسیر سے لا مکاں
ہے کوئی؟ ہے کوئی؟
وسعتوں سے سوا، فاصلوں سے بڑا
دور سے دور تر جس کو ہم نے کہا
اس لیے ہم نے خود کو بہت دُکھ دیا
اپنے اندر کے شیطان سے بے خبر
اپنے اندر کے انسان سے بے بصر
نفرتوں میں گِھرے، خول میں ہیں گُھسے
جانتے یہ نہیں، مانتے یہ نہیں
میرے افکار کی، فن کی تزئین سے
میرے سجدوں، دعاؤں کی تسکین سے
ہے وہی میرا رب، میرا خالق وہی جو
ہر اک آدمی کے نہاں خانۂ دل میں مستور ہے
اس لیے آدمیت ہے پہچان میری
میرا خالق تو شہ رگ سے نزدیک ہے
حمیدہ معین رضوی
No comments:
Post a Comment