Sunday 28 August 2022

وہ دم شمشیر جس سے قوتیں زیر و زبر

 رزم حق و باطل


وہ دمِ شمشیر جس سے قوتیں زیر و زبر

وہ نگاہِ تیز جس میں گرمئ برق و شرر

قلبِ دریا جس سے لرزاں ہے وہ موجِ رُست خیز 

وہ تڑپ بجلی کی جس سے کانپتے ہیں بحر و بر

لا پرستوں کے لیے وہ ضرب الا اللہ ہے

گونجتی ہے زندگی میں جس کی آوازِ اثر

جادہٴ ہستی پہ جیسے خضرؑ کوئی گامزن

جس کا ہر نقشِ قدم تابندہ تر پابندہ تر

نشہٴ جبروت وقوت کو مٹانے کے لیے

برق بن کر خرمنِ باطل جلانے کے لیے


کاشف الہاشمی

No comments:

Post a Comment