عارفانہ کلام حمدیہ کلام
سب تِرا ہے، میرا کیا ہے اے خدا میرے خدا
جو بھی ہے تیری عطا ہے اے خدا میرے خدا
تُو ہی اب اِذنِ رہائی دے کہ کُھل کر سانس لے
قید تن میں بولتا ہے؛ اے خدا،۔ میرے خدا
نُطقِ حادث سے کہاں ممکن کہ ہو حمدِ قدیم
تُو ورائے ماسوا ہے، اے خدا، میرے خدا
اے خدا کس کس طرف دیکھوں کہ حیرانی میں ہوں
دم بہ دم منظر نیا ہے، اے خدا، میرے خدا
میں کہ ہوں اک ذرۂ بے مایہ تیرے سامنے
بس تِرا ہی آسرا ہے، اے خدا، میرے خدا
انفس و آفاق اک قطرہ ہے اور تیرا محیط
بے کراں بے انتہا ہے، اے خدا، میرے خدا
تُو کہ ہے دانائے مُطلق کیا کہوں تیرے حضور
حال تُو ہی جانتا ہے، اے خدا، میرے خدا
احمد محفوظ
No comments:
Post a Comment