Monday 29 August 2022

سرزرد عشق ہو گیا دل کے دباؤ میں

 سرزرد عشق ہو گیا دل کے دباؤ میں

تو صاف دھاندلی ہوئی نا اس چُناؤ میں

یہ کانچ تو نہیں ہے یہ شمسی نظام ہے

سب کائنات گھومتی ہے اس گُھماؤ میں

کل شب اُداسیوں نے کیا پھر مجھے طلب

تصویر پیش کی تِری میں نے بچاؤ میں

اکیسویں صدی میں پرانی روایتیں

دریا کو پار کرنا ہے کاغذ کی ناؤ میں


عثمان ملک

No comments:

Post a Comment