سرزرد عشق ہو گیا دل کے دباؤ میں
تو صاف دھاندلی ہوئی نا اس چُناؤ میں
یہ کانچ تو نہیں ہے یہ شمسی نظام ہے
سب کائنات گھومتی ہے اس گُھماؤ میں
کل شب اُداسیوں نے کیا پھر مجھے طلب
تصویر پیش کی تِری میں نے بچاؤ میں
اکیسویں صدی میں پرانی روایتیں
دریا کو پار کرنا ہے کاغذ کی ناؤ میں
عثمان ملک
No comments:
Post a Comment