Monday, 29 August 2022

ہم کوئی ایسا جرم کریں

 ہم کوئی ایسا جرم کریں


ہم کوئی ایسا جرم کریں

ہم کوئی ایسا جرم کریں کہ لوگ 

ہمیں کسی تاریک کوٹھڑی میں بند کر دیں 

اور کبھی پلٹ کر ہماری خبر نہ لیں

تاکہ ہم لوگوں کی بے خبری سے فائدہ اٹھا سکیں

ہمیں صدیوں پرانی جیل میں بند کر دیا جائے

جہاں ظالم بادشاہ اپنے خلاف سازش کرنے والوں کو 

بند کیا کرتے تھے

یا ان بزدل لوگوں کو 

جو زمین کا ذرا سا ٹکڑا حاصل کرنے کے لیے

انسانی خون بہانے کے خلاف تھے

ہم وہاں دفن آوازوں کو اپنی سماعت کا تحفہ دیں

ہم کوئی ایسا جرم کریں جس کی پاداش میں

دونوں کو ایک قبر میں زندہ دفن کر دیا جائے

اور ہم خودکشی کرنے والوں کے ساتھ 

مل کر قہقہے لگائیں

ہم کوئی ایسا جرم کریں

جس سے تاریخ کی کتابوں میں 

مرے ہوئے کیڑے مکوڑے زندہ ہو کر 

سیاہ صفحات پر رینگنے لگ جائیں

کوئی ایسا جرم کریں کہ اس سیارے کے لوگ ہمیں 

کسی ایسے سیارے پر جانے کی سزا دے دیں

جہاں زندگی ممکن نہ ہو

ہم وہاں زندگی کریں

اور ان کو وہاں سے ایک خط بھیجیں

جس میں یہ لکھیں کہ؛

تم نے زمین کو جہنم بنا کر 

اس میں خود کو دفن کیا ہوا ہے

ہم اپنے ہونے والے بچے کا ذکر کریں

اور لکھیں کہ؛ 

محبت کو پھلنے پھولنے کے لیے 

سازگار ماحول کی ضرورت نہیں ہوتی


خوش بخت بانو

No comments:

Post a Comment