طبیعت پریشاں ہے آئے کوئی
نہ زخموں پہ مرہم لگائے کوئی
رموزِ محبت سے واقف ہیں ہم
ہمیں کیوں سلیقے سِکھائے کوئی
ہیں محروم ہم گریۂ عشق سے
ہمیں ہجر دے کے رُلائے کوئی
مِرے دل میں حسرت یہ مُدت سے ہے
محبت سے مجھ کو بُلائے کوئی
علاقہ جو خُوشبو کا پُھولوں سے ہے
تعلق وہ مجھ سے بنائے کوئی
آصف شہزاد
No comments:
Post a Comment