Monday 29 August 2022

طبیعت پریشاں ہے آئے کوئی

 طبیعت پریشاں ہے آئے کوئی

نہ زخموں پہ مرہم لگائے کوئی

رموزِ محبت سے واقف ہیں ہم

ہمیں کیوں سلیقے سِکھائے کوئی

ہیں محروم ہم گریۂ عشق سے

ہمیں ہجر دے کے رُلائے کوئی

مِرے دل میں حسرت یہ مُدت سے ہے

محبت سے مجھ کو بُلائے کوئی

علاقہ جو خُوشبو کا پُھولوں سے ہے

تعلق وہ مجھ سے بنائے کوئی


آصف شہزاد

No comments:

Post a Comment