عارفانہ کلام نعتیہ کلام
زمیں سے آسماں تک، آسماں سے لا مکاں پہنچے
جہاں کوئی نہ پہنچا سرورِ عالم ﷺ وہاں پہنچے
رُکے جبریلؑ، لیکن ان کو جانا تھا وہاں پہنچے
محمدؐ مصطفیٰؐ عرشِ علیٰ تک بے گماں پہنچے
پکارا جب کسی نے یا محمدؐ مصطفیٰﷺ کہہ کر
مدد کو اپنے فریادی کی شاہِؐ اِنس و جاں پہنچے
بہت بے چین ہوں بس منتظر ہوں باریابی کا
الٰہی! آستاں پر انؐ کے میری داستاں پہنچے
حبیبِ کبریاﷺ کی یاد میں خُونِ جگر لے کر
چلے دل سے تو پلکوں تک مِرے اشکِ رواں پہنچے
یہ انﷺ کے آستانِ پاک کا اِک فیضِ ادنیٰ ہے
توانا ہو کے واپس آئے۔ جو بھی ناتواں پہنچے
نصیر اب ایک ہی دُھن ہے کہ دیکھیں کب زیارت ہو
دیارِ مصطفیٰﷺ میں کب ہمارا کارواں پہنچے
سید نصیرالدین نصیر
No comments:
Post a Comment