Saturday, 27 August 2022

شیخ کو کعبے سے جو مقصود ہے

 شیخ کو کعبے سے جو مقصود ہے

وہ کنشتِ دل ہی میں موجود ہے

میرے جلنے کی کسی کو کیا خبر

سوزشِ دل آتش بے دُود ہے

نے حرم سے کام ہے نے دیر سے

خانۂ دل ہی مِرا مسجود ہے

فرق مت کر عاشق و معشوق میں

خود ایاز اور آپ ہی محمود ہے

کیا پری کیا حور کیا جن و بشر

سب میں وہ شاید مِرا مشہود ہے

مشربِ عشّاق میں اے زاہدو

اس کا جو مخلوق ہے معبود ہے

کس سے اے جوشش کہوں میں دردِ دل

میرے اس کے بولنا مفقود ہے


جوشش عظیم آبادی

No comments:

Post a Comment