Monday 29 August 2022

بظاہر تو یہ دنیا خوبصورت ہے سہانی ہے

عارفانہ کلام نعتیہ کلام


بظاہر تو یہ دنیا خوبصورت ہے سہانی ہے

بقاء اس کو نہیں حاصل یہ دنیا دار فانی ہے

کبھی اِترا کے چلتا ہے کبھی بل کھا کے چلتا ہے

تُو جس پر ناز کرتا ہے، یہ دو روزہ جوانی ہے

کہاں قارون کی دولت،۔ کہاں شداد کی جنت

کہاں فرعون کی وہ جابرانہ حکمرانی ہے

نہ ہو مغرور دولت کے نشے میں اے میرے بھائی

نہیں رہتی ہے کسی کے پاس دولت آنی جانی ہے

فلاح و کامرانی نے قدم اس کے ہی چُومے ہیں

محمدؐ مصطفیٰؐ کی بات جس انساں نے مانی ہے

وہی اللہ کے محبوبﷺ کا محبوب ہے محسن

جس مومن کی پیشانی پہ سجدوں کی نشانی ہے


احسان محسن

No comments:

Post a Comment