عارفانہ کلام نعتیہ کلام
بظاہر تو یہ دنیا خوبصورت ہے سہانی ہے
بقاء اس کو نہیں حاصل یہ دنیا دار فانی ہے
کبھی اِترا کے چلتا ہے کبھی بل کھا کے چلتا ہے
تُو جس پر ناز کرتا ہے، یہ دو روزہ جوانی ہے
کہاں قارون کی دولت،۔ کہاں شداد کی جنت
کہاں فرعون کی وہ جابرانہ حکمرانی ہے
نہ ہو مغرور دولت کے نشے میں اے میرے بھائی
نہیں رہتی ہے کسی کے پاس دولت آنی جانی ہے
فلاح و کامرانی نے قدم اس کے ہی چُومے ہیں
محمدؐ مصطفیٰؐ کی بات جس انساں نے مانی ہے
وہی اللہ کے محبوبﷺ کا محبوب ہے محسن
جس مومن کی پیشانی پہ سجدوں کی نشانی ہے
احسان محسن
No comments:
Post a Comment