Wednesday 31 August 2022

سکون و صبر لٹا ہوش کا خزانہ گیا

 سکون و صبر لٹا ہوش کا خزانہ گیا

تمہیں بتاؤ خدارا! کہ میرا کیا نہ گیا

گرائی برقِ نظر سوز بارہا لیکن

مذاقِ دِید ہمارا شکست کھا نہ گیا

خدا کی ذات پہ انساں نے کر دئیے حملے

فریبِ عقل سے جب آپ میں رہا نہ گیا

ہمارے ذوقِ نظر نے تو خوب کام کیا

چھپے ہزار طرح وہ مگر چھپا نہ گیا

تمام عمر جلایا چراغِ دل میں نے

شبِ سیاہ کا لیکن یہ سلسلہ نہ گیا

خلوص دل میں ہی انجم کمی رہی ہو گی

کہ وہ قریب رہے پھر بھی فاصلہ نہ گیا


انجم عباسی

No comments:

Post a Comment