Tuesday 30 August 2022

لب پر نعت پاک کا نغمہ کل بھی تھا اور آج بھی ہے

عارفانہ کلام نعتیہ کلام


لب پر نعت پاک کا نغمہ، کل بھی تھا، اور آج بھی ہے

میرے نبیؐ سے میرا رشتہ، کل بھی تھا اور آج بھی ہے

پست وہ کیسے ہو سکتا ہے، جس کو حق نے بلند کیا

دونوں جہاں میں انؐ کا چرچا، کل بھی تھا، اور آج بھی ہے

اور کسی جانب کیوں جائیں، اور کسی کو کیوں دیکھیں

اپنا سب کچھ گنبدِ خضرا، کل بھی تھا، اور آج بھی ہے

فکر نہیں ہے ہم کو کچھ بھی دُکھ کی دھوپ کڑی تو کیا

ہم پر انؐ کے فضل کا سایہ، کل بھی تھا، اور آج بھی ہے

بتلا دو گستاخِ نبیﷺ کو غیرتِ مسلم زندہ ہے

انؐ پر مر مٹنے کا جذبہ، کل بھی تھا، اور آج بھی ہے

جن آنکھوں سے طیبہ دیکھا وہ آنکھیں بے تاب ہیں پھر

ان آنکھوں میں ایک تقاضا، کل بھی تھا اور آج بھی ہے

سب ہو آئے انؐ کے در سے جا نہ سکا تو ایک صبیح

یہ کہ اک تصویرِ تمنا، کل بھی تھا اور آج بھی ہے


صبیح رحمانی

No comments:

Post a Comment