عارفانہ کلام نعتیہ کلام
حدیثِ نور
اس جلوہ گاہ میں ہے اسی ایک کا ظہور
٭اللہ آسمان کا ہے اور زمیں کا نور٭
اس کی مثال کہ ہے جیسے ایک طاق
روشن ہے اس میں ایک چراغ ابد رواق
خود وہ چراغ جیسے قندیل میں نہاں
قندیل اک ستارہ موتی سا ضوفشاں
روغن سے ایک نخلِ مبارک سے یہ جلے
ایسا نہیں کہ آگ کے جلنے سے جل اُٹھے
زیتون ہے وہ نخلِ مقدس حقیقتاً
روشن ہے جس سے محفلِ آفاق دائماً
مشرق کا ہے وہ نخل نہ مغرب سے انتساب
بے نسبتِ جہات ہے سب اس کی آب و تاب
بے لمسِ نار جلنے کو تیار ہے وہ تیل
خود اپنے آپ ہی سے ضیابار ہے وہ تیل
ہے روشنی پہ روشنی اور نور پہ ہے نور
اس کی حقیقتوں کو کہاں پاسکے شعور
ایسے ہی وہ دکھاتا ہے اس نور سے خدا
وہ جس کو چاہتا ہے دکھاتا ہے رہنما
یہ سب مثالیں لاتا ہے وہ بہرِ خاص و عام
عالم ہر ایک چیز کا ہے وہ علی الدوام
اسلم انصاری
٭اللَّهُ نُورُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ٭ القرآن
٭الله نور ہے آسمانوں اور زمینوں کا٭
No comments:
Post a Comment