Saturday 27 August 2022

بات بنتی ہے تو کچھ بات بڑھا دی جائے

عارفانہ کلام نعتیہ کلام


بات بنتی ہے تو کچھ بات بڑھا دی جائے

نعت کی بزم پھر اک بار سجا دی جائے

درد کے ماروں کو طیبہ کی فضا دی جائے

جانے والو! میری عرضی بھی سنا دی جائے

موت اک شرط پہ نزدیک نہیں آئے گی

جان سرکارؐ کی حرمت پہ لٹا دی جائے

دیکھنے کے لیے آنکھیں جو خدایا دی ہیں

رخِ سرکارؐ کی زیارت سے انہیں دوا دی جائے

تساں جو آکھو من لاں گے پیٹ تے پتھر بن لاں گے

ہجرِ طیبہ کی نہ ہمیں لیکن یہ سزا دی جائے

مجھ سے چھن جائے زمانے کی ہر اک شے صائم

ہجرِ طیبہ کی نہ لیکن مجھے سزا دی جائے


صائم علوی

No comments:

Post a Comment