دن کے اجالے میں رات ڈھونڈتے ہو
سمندروں میں قطرۂ حیات ڈھونڈتے ہو
پڑھ کر کتابیں📚 ہزار دوستو
پتھروں میں خدا کی ذات ڈھونڈتے ہو
اور کرنے کے لیے مراسم ترک
کوئی چھوٹی سی بات ڈھونڈتے ہو
جب کچھ بویا ہی نہیں زمیں میں
تو کون سے ثمرات ڈھونڈتے ہو
مفر نہیں موت سے پھر کیوں خاکی
جینے کے لیے آبِ حیات ڈھونڈتے ہو
وسیم احمد خاکی
No comments:
Post a Comment