Saturday 27 August 2022

ہے عمر کہن جینے کے آداب نئے ہیں

 ہے عمرِ کُہن جینے کے آداب نئے ہیں

آنکھیں تو پرانی ہیں مگر خواب نئے ہیں 

اب تک انہیں، گلچیں کی شقاوت نہیں معلوم

یہ پھول ابھی کُنج میں شاداب نئے ہیں

شاید نہ کریں، اونچی حویلی سے رعایت

بستی سے گزرتے ہوئے سیلاب نئے ہیں

خائین کا امیں نام ہے، کذّاب کا صادق

کرتوت پُرانے سہی، القاب نئے ہیں

اب تو نہیں انصاف بھی انصاف کا پابند

قانونِ عدالت کے سبھی باب نئے ہیں

مسعود ابھی تک ہے وہی گردشِ حالات

حالات میں حالات کے اسباب نئے ہیں


مسعود قاضی

No comments:

Post a Comment