Saturday, 27 August 2022

آنکھوں میں مری ابر رواں اور طرح کے

 آنکھوں میں مِری ابر رواں اور طرح کے

دل میں بھی کئی دشت تپاں اور طرح کے

ہیں یاس تِرے تیر و کماں اور طرح کے

لفظوں کے سپر میرے یہاں اور طرح کے

احباب سناتے ہیں کوئی اور کہانی

ہیں میرے حریفوں کے بیاں اور طرح کے

اجداد وراثت میں گُھٹن چھوڑ گئے ہیں

تعمیر کریں اب کے مکاں اور طرح کے

یہ بات بہاروں پہ ہی موقوف نہیں ہے

موسم ہیں مِرے ساتھ جواں اور طرح کے

اب شعلۂ خس کی بھی کوئی تاب نہیں ہے

اللہ مِرے باندھ سماں اور طرح کے

اندیشے مجھے گھیر نہ لیں کیسے بھلا ہو

گزرے ہیں انہیں بھی تو گماں اور طرح کے


رخسانہ جبین

No comments:

Post a Comment