وہ ایسے پیش آیا مجھ سے جیسے جانتا نہیں
اگرچہ نام اس کا میں کبھی بھی بھولتا نہیں
یہ دل بھی ہے کے اس کی بے وفائی مانتا نہیں
مگر سوائے اس کے اب کسی سے رابطہ نہیں
وہ جادوگر ہے لفظوں کا تو اس سے دور رہنا سیکھ
اس آدمی کے بارے میں ابھی تو جانتا نہیں
مقدر اپنا گر بچھڑنا ہی ہوا، تو ٹھیک ہے
میری نظر میں اب بچھڑنا کوئی حادثہ نہیں
یہاں تو غم کی بولیاں لگائی جاتی ہیں میاں
تمہارے درد سے یہاں کوئی بھی آشنا نہیں
کہ میرا خواب بھی ہے وہ مِرا خیال بھی ہے وہ
یہ سچ ہے غازی بھول کر بھی اس کو بھولتا نہیں
غازی معین
No comments:
Post a Comment