Wednesday, 11 November 2020

تھی اگر کوئی شکایت تو بتایا جاتا

 تھی اگر کوئی شکایت تو بتایا جاتا

یار ایسے تو نہیں چھوڑ کے جایا جاتا

ہائے یہ اشک نہیں مجھ سے سنبھالے جاتے

ہائے یہ درد نہیں مجھ سے چھپایا جاتا

عشق کی مار نہیں مجھ سے سہاری جاتی

ہجر کا بوجھ نہیں مجھ سے اٹھایا جاتا

کاش اک بار تو مٹی سے لپٹتی مٹی

کاش اک بار تو سینے سے لگایا جاتا

تیرے گاؤں کی طرف جاتے ہوئے رستے پر

میں نے کل شام کو دیکھا ترا سایا جاتا


افتخار حیدر

No comments:

Post a Comment