تھی اگر کوئی شکایت تو بتایا جاتا
یار ایسے تو نہیں چھوڑ کے جایا جاتا
ہائے یہ اشک نہیں مجھ سے سنبھالے جاتے
ہائے یہ درد نہیں مجھ سے چھپایا جاتا
عشق کی مار نہیں مجھ سے سہاری جاتی
ہجر کا بوجھ نہیں مجھ سے اٹھایا جاتا
کاش اک بار تو مٹی سے لپٹتی مٹی
کاش اک بار تو سینے سے لگایا جاتا
تیرے گاؤں کی طرف جاتے ہوئے رستے پر
میں نے کل شام کو دیکھا ترا سایا جاتا
افتخار حیدر
No comments:
Post a Comment