میں آشنائے دشت ہوں سو مست ہوں
اک آئینہ پرست ہوں، سو مست ہوں
نہیں کوئی مقابلہ کسی سے بھی
میں حامئ شکست ہوں، سو مست ہوں
یقیں ہے خاک رائیگاں نہیں میری
میں وعدۂ الست ہوں، سو مست ہوں
دھوئیں کی اک خلا میں جس نے کُن کہا
میں اس کی باز گشت ہوں، سو مست ہوں
سحر سی ایک ذات کے اس عشق میں
میں کوئلہ بدست ہوں، سو مست ہوں
سنائے جا تُو ناصحا! فقیر کو
کہا تو ہے کہ مست ہوں، سو مست ہوں
؟؟؟؟؟
No comments:
Post a Comment