دور تک جب دیدۂ نمناک دیکھے جائيں گے
شہر کے سب ظالم و سفّاک دیکھے جائيں گے
بولنے پر جب یہاں پابندیاں لگ جائیں گی
ایسے عالم میں بھی ہم بے باک دیکھے جائيں گے
جب برہنہ نسلِ نو پوری طرح ہو جائے گی
ہم تو تب بھی صاحبِ پوشاک دیکھے جائيں گے
جب محاذِ عشق سے آئے گی آوازِ وفا
سب سے آگے ہم گریباں چاک دیکھے جائیں گے
حسن کے دریا کی تہ سے سیپ لانے کے لیے
پھر مِرے جیسے نئے تیراک دیکھے جائیں گے
کیا گزر ہم جیسے نا فہموں کا ان کی بزم میں
جلوہ فرما صاحبِ ادراک دیکھے جائیں گے
التمش عباس
No comments:
Post a Comment