پتھر پڑے زمیں پہ گِرا پھر کھڑا ہوا
عاشق تمہارا آج ہے مجنوں بنا ہوا
برسوں پرانا سوکھ چکا تھا جو ایک پیڑ
اس نے لگایا ہاتھ تو پھر سے ہرا ہوا
مجھ کو سمجھ رہا نہیں قسمت کا یہ لکھا
کوئی مجھے بتائے گا پڑھ کر لکھا ہوا
برتن کو میرا قلب سمجھ جل کو غم سمجھ
برتن ہے اب کے جل سے لبا لب بھرا ہوا
اک روز اس پہ ایک نظر چاند کی پڑی
اور چاند رہ گیا تھا اسے دیکھتا ہوا
کم عمر میں ہی آئیں بڑی ذمہ داریاں
یعنی شکیل! وقت سے پہلے بڑا ہوا
شکیل ساحر
No comments:
Post a Comment