Friday, 11 November 2016

اس کا گلہ نہیں نہ ہو وعدہ وفا نہ ہو

اس کا گلہ نہیں، نہ ہو وعدہ وفا نہ ہو
اتنا تو ہو کہ رشک مجھے غیر کا نہ ہو
انداز اپنا آئینے میں دیکھتے ہیں وہ
اور یہ بھی دیکھتے ہیں کوئی دیکھتا نہ ہو
اٹکھیلیوں سے چلتے ہیں اور کس ادا کے ساتھ
مڑ مڑ کے دیکھتے ہیں، کوئی دیکھتا نہ ہو
اب میں ہوں، تم ہو، کون ہے، کس کا لحاظ ہے
کیا اس کا ذکر ہے کہ کوئی دیکھتا نہ ہو
کس کس طرح ستاتے ہیں یہ بت ہمیں نظامؔ
ہم ایسے ہیں کہ جیسے کسی کا خدا نہ ہو

نظام رامپوری

No comments:

Post a Comment