گھر سے باہر نکلے ہو تو گھر تک واپس آؤ بھی
جیون ہی جب گھات میں ہو تو کہیں کہیں رک جاؤ بھی
اس کا کیا ہے وہ تو سب کا تم ہی اکیلے پھرے ہو
اب تم اپنے اکیلے پن کو اپنا میت بناؤ بھی
آنکھیں تم تھیں اور وہ اکثر نام تمہارا لیتا تھا
تم کو کیسے بھلا سکتا ہے، مۓ خانہ تو تم سے تھا
دیکھو جام و سبو چپ چپ ہیں آؤ ہاتھ بڑھاؤ بھی
کل ہی تو اقبال متینؔ جس نیم کے نیچے بیٹھے تھا
آج اس کا سایہ بھی نہیں ہے، کوئی پیڑ اگاؤ بھی
اقبال متین
No comments:
Post a Comment