ساقی پی کے تِرے ہاتھ سے مستانہ بنوں
وجد میں رقص کناں صورت پیمانہ بنوں
لیلیٰ پردہ نشیں ہو، کبھی قیس عریاں
شمعِ محفل ہوں کبھی اورکبھی پروانہ بنوں
سر تا پا، نظرِ شوق کی پتلی بن کر
میرا دم، قلقلِ مِینا کی صدا پر نکلے
خاک بھی ہوں تو غبارِ رہِ میخانہ بنوں
بن چکے بندہ بتِ حضرتِ بیدمؔ اب کیا
اس کو پہلے ہی سمجھتے تھے بنوں یا نہ بنوں
بیدم شاہ وارثی
No comments:
Post a Comment