Saturday 26 November 2016

کس سمت لے گئیں مجھے اس دل کی دھڑکنیں

کس سمت لے گئیں مجھے اس دل کی دھڑکنیں
پیچھے پکارتی رہیں منزل کی دھڑکنیں
گو تیرے التفات کے قابل نہیں،۔۔ مگر
ملتی ہیں تیرے دل سے مرے دل کی دھڑکنیں
مخمور کر گیا مجھے تیرا خرامِ ناز
نغمے جگا گئیں تِری پائل کی دھڑکنیں
لہروں کی دھڑکنیں بھی نہ ان کو جگا سکیں
کس درجہ بے نیاز ہیں ساحل کی دھڑکنیں
وحشت میں ڈھونڈتا ہی رہا قیس عمر بھر
گم ہو گئیں بگولوں میں محمل کی دھڑکنیں
لہرا رہا ہے تیری نگاہوں میں اک پیام
کچھ کہہ رہی ہیں صاف تِرے دل کی دھڑکنیں
یہ کون چپکے چپکے اٹھا،۔ اور چل دیا
خاطرؔ یہ کس نے لوٹ لیں محفل کی دھڑکنیں

خاطر غزنوی

No comments:

Post a Comment