Wednesday 30 November 2016

گرج برس پیاسی دھرتی پر پھر پانی دے مولا

گرج برس پیاسی دھرتی پر پھر پانی دے مولا
چڑیوں کو دانے، بچوں کو گڑدھانی دے مولا
دو اور دو کا جوڑ ہمیشہ ”چار“ کہاں ہوتا ہے
سوچ سمجھ والوں کو تھوڑی نادانی دے مولا
پھر روشن کر زہر کا پیالہ، چمکا نئی صلیبیں 
جھوٹوں کی دنیا میں سچ کو تابانی دے مولا
پھر مورت سے باہر آ کر چاروں اور بکھر جا 
پھر مندر کو کوئی ”مِیرا دیوانی“ دے مولا
تیرے ہوتے کوئی کسی کی جان کا دشمن کیوں ہو 
جینے والوں کو ”مرنے کی آسانی“ دے مولا

ندا فاضلی

No comments:

Post a Comment