گرج برس پیاسی دھرتی پر پھر پانی دے مولا
چڑیوں کو دانے، بچوں کو گڑدھانی دے مولا
دو اور دو کا جوڑ ہمیشہ ”چار“ کہاں ہوتا ہے
سوچ سمجھ والوں کو تھوڑی نادانی دے مولا
پھر روشن کر زہر کا پیالہ، چمکا نئی صلیبیں
پھر مورت سے باہر آ کر چاروں اور بکھر جا
پھر مندر کو کوئی ”مِیرا دیوانی“ دے مولا
تیرے ہوتے کوئی کسی کی جان کا دشمن کیوں ہو
جینے والوں کو ”مرنے کی آسانی“ دے مولا
ندا فاضلی
No comments:
Post a Comment