صبحِ خزاں ہوئی تو چلی سرد سی ہوا
گہری اداس صبح میں وہ زرد سی ہوا
بادل کا رنگ نیلے فلک پہ اڑان میں
اور ملگجی دوپہر میں وہ درد سی ہوا
چلتی رہی تمام دن آبادیوں میں پھر
آتی رہی جو یاد تِری اس ہوا کے ساتھ
رنگِ ملال میں وہ بجھی سرد سی ہوا
گلیاں، مکان، شہر سب ویران کر گئی
شامِ خزاں کی حزن بھری ورد سی ہوا
انور صبح سے شام گئے اس ہوا کے ساتھ
پھرتے رہے نہ کچھ بھی ملا فرد سی ہوا
انور زاہدی
No comments:
Post a Comment