Tuesday, 29 November 2016

دست نازک سے تراشیدہ نہیں لگتا میں

دستِ نازک سے تراشیدہ نہیں لگتا میں
کیوں، تجھے حسن کا گرویدہ نہیں لگتا میں
تُو جو ہر روز نیا مشورہ دیتا ہے مجھے
کیا تجھے عشق میں سنجیدہ نہیں لگتا میں
یہ ہنر مجھ کو بڑی دیر کے بعد آیا ہے
رنج کے ساتھ جو رنجیدہ نہیں لگتا میں
یہ جو آسانی سے پہچان لیا جاتا ہوں
اس کا مطلب ہے کہ پوشیدہ نہیں لگتا میں
عمر کے ساتھ چمک ماند پڑی ہے، لیکن
یہ کوئی کم ہے کہ بوسیدہ نہیں لگتا میں
بعد میں جو بھی تعلق کا نتیجہ نکلے
تجھ کو فی الحال پیچیدہ نہیں لگتا میں

اعجاز توکل

No comments:

Post a Comment