محبتیں تھیں عجب دل نشیں فسانے تھے
تمہارے شہر کے موسم سبھی سہانے تھے
یہ اور بات کہ میں قیس تھا، نہ رانجھا تھا
ملے جو راہ میں عاشق سبھی دیوانے تھے
جسے بھی دیکھا وہ زلفِ حسین کا تھا اسیر
قدیم شہر کی گلیاں تھیں پیچ و خم سے بھری
مگر، دریچوں میں آرائشی فسانے تھے
مریضِ عشق بہت تھے، مگر طبیب نہ تھا
دوا کی رسم نہ تھی، سب یہاں سیانے تھے
سنا ہے، چاند بھی رکتا تھا شہر پہ آ کر
ستارے جھک کے گزرتے تھے کیا زمانے تھے
انور زاہدی
No comments:
Post a Comment