Wednesday 30 November 2016

محبتیں تھیں عجب دلنشیں فسانے تھے

محبتیں تھیں عجب دل نشیں فسانے تھے
تمہارے شہر کے موسم سبھی سہانے تھے
یہ اور بات کہ میں قیس تھا، نہ رانجھا تھا
ملے جو راہ میں عاشق سبھی دیوانے تھے
جسے بھی دیکھا وہ زلفِ حسین کا تھا اسیر
سنے تھے جتنے بھی قصے سبھی پرانے تھے
قدیم شہر کی گلیاں تھیں پیچ و خم سے بھری
مگر، دریچوں میں آرائشی فسانے تھے
مریضِ عشق بہت تھے، مگر طبیب نہ تھا
دوا کی رسم نہ تھی، سب یہاں سیانے تھے
سنا ہے، چاند بھی رکتا تھا شہر پہ آ کر
ستارے جھک کے گزرتے تھے کیا زمانے تھے

انور زاہدی

No comments:

Post a Comment