Sunday 27 November 2016

آؤ پھر مل کے خواب ہو جائیں

آؤ پھر مل کے خواب ہو جائیں
دشت میں اک سراب ہو جائیں
جیسے بہتی تھی آگ پانی میں 
ایسے مثلِ حباب ہو جائیں
پھر ہوا ڈھونڈتی پھرے ہم کو 
پا سکے نہ حجاب ہو جائیں
آؤ، تحریر عشق کو کر دیں 
ایک اَن مِٹ نصاب ہو جائیں
پھر لکھیں نظم، غزل ہم انورؔ 
پیار کی اک کتاب ہو جائیں 

انور زاہدی

No comments:

Post a Comment