Tuesday 29 November 2016

جوش پر طوفانِ اشک اے دیدہ پر نم ہوا

جوش پر طوفانِ اشک اے دیدۂ پر نم ہوا
آگے تھا اک ہجر کا غم اب غمِ عالم ہوا
خاکساروں سے مِلا کرتے ہیں جھک کر سر بلند
آسماں پیشِ زمیں بہرِ تواضع خم ہوا
زندگی چشمِ جہاں میں خوار رکھتی ہے مدام
دوش پر سب نے لیا جب آدمی بے دم ہوا 
چھپ چلا منہ کھل گئی جب زلفِ جاناں کی گِرہ
بڑھ گئی جب رات تو اس کے عوض دن کم ہوا
عشق اس نورِ الہٰی کا ازل سے ہے مجھے
جس سے ناسؔخ ہزاروں سال بعد آدمؑ ہوا

امام بخش ناسخ

No comments:

Post a Comment