یقین آتا نہیں کیسے ہو گئے مٹی
ہوا نے درد سمیٹا تو بو گئے مٹی
صبح کا اسمِ حسیں تھے حسین سحر تم
ڈھلی دوپہر ہوئی شام سو گئے مٹی
سپردِ خاک ہوئے تھے جہاں ادائے شہر
صبح صبح نہ رہی، شام ہو گئی دلدوز
شبِ سیاہ میں تم کیسے کھو گئے مٹی
چراغِ شب میں نہیں تاب اب رہی انورؔ
اندھیری رات میں کیسے سمو گئے مٹی
انور زاہدی
No comments:
Post a Comment