Sunday 27 November 2016

یقین آتا نہیں کیسے ہو گئے مٹی

یقین آتا نہیں کیسے ہو گئے مٹی 
ہوا نے درد سمیٹا تو بو گئے مٹی
صبح کا اسمِ حسیں تھے حسین سحر تم 
ڈھلی دوپہر ہوئی شام سو گئے مٹی
سپردِ خاک ہوئے تھے جہاں ادائے شہر 
پڑی جو قلب پہ تم نذر ہو گئے مٹی
صبح صبح نہ رہی، شام ہو گئی دلدوز 
شبِ سیاہ میں تم کیسے کھو گئے مٹی
چراغِ شب میں نہیں تاب اب رہی انورؔ 
اندھیری رات میں کیسے سمو گئے مٹی 

انور زاہدی

No comments:

Post a Comment