Tuesday 29 November 2016

ہیں اشک مری آنکھوں میں قلزم سے زیادہ

ہیں اشک مِری آنکھوں میں قلزم سے زیادہ
ہیں داغ مِرے سینے میں انجم سے زیادہ
سو رمز کی کرتا ہے اشارے میں باتیں
ہے لطف، خموشی میں تکلم سے زیادہ 
میخانے میں سو سو مرتبہ میں مر کے جیا ہوں
ہے قلقلِ مِینا مجھے قم قم سے زیادہ
تکلیف تکلف سے کیا عشق نے آزاد
موئے سر شوریدہ ہیں قاقم سے زیادہ
معشوقوں سے امیدِ وفا رکھتے ہو ناسخؔ
ناداں کوئی دنیا میں نہیں تم سے زیادہ 

امام بخش ناسخ

No comments:

Post a Comment