Monday 28 November 2016

وقت نازک ہے یہ پیغام سنایا جائے

وقت نازک ہے یہ پیغام سنایا جائے
ہر قدم سوچ سمجھ کر ہی اٹھایا جائے
منتشر رہنے میں اندیشۂ بربادی ہے
متحد رہنے کا پیمان کرایا جائے
فرقہ بندی نے کہیں کا نہیں چھوڑا ہم کو
مسلکی بغض کو اب دل سے مٹایا جائے
سب تلے بیٹھے ہیں تم کو ہی مٹانے کیلئے
قوم کو یہ بھی اب احساس کرایا جائے
اب شریعت میں عدو کرنے لگے ڈاکہ زنی
سچے قانون کو چوروں سے چھڑایا جائے
آپ ہیں کون میں کیا ہوں یہ نکالو دل سے
باہمی رسمِ اخوت کو نبھایا جائے
دین پہلے ہے اور افکار سبھی بعد میں ہیں
ہم پہ لازم ہے کہ اب دین بچایا جائے
تم کو ادراک نہیں چھائی ہے ظلمت کی گھٹا
اب ضروری ہے اندھیروں کو مٹایا جائے
پیشوا ہوش میں آ جائیں، یہی بہتر ہے
یہ نہ ہو ان کو بھی مسند سے ہٹایا جائے
کوئی انہونی نہ ہو جائے یہ خدشہ ہے مجھے
وقت دانائی سے کیسے بھی یہ ٹالا جائے
ایسے ماحول میں یہ فکر بجا ہے ارشادؔ
اہلِ ایمان کو اک راہ پہ لایا جائے

ارشاد دہلوی

No comments:

Post a Comment