وقت نازک ہے یہ پیغام سنایا جائے
ہر قدم سوچ سمجھ کر ہی اٹھایا جائے
منتشر رہنے میں اندیشۂ بربادی ہے
متحد رہنے کا پیمان کرایا جائے
فرقہ بندی نے کہیں کا نہیں چھوڑا ہم کو
سب تلے بیٹھے ہیں تم کو ہی مٹانے کیلئے
قوم کو یہ بھی اب احساس کرایا جائے
اب شریعت میں عدو کرنے لگے ڈاکہ زنی
سچے قانون کو چوروں سے چھڑایا جائے
آپ ہیں کون میں کیا ہوں یہ نکالو دل سے
باہمی رسمِ اخوت کو نبھایا جائے
دین پہلے ہے اور افکار سبھی بعد میں ہیں
ہم پہ لازم ہے کہ اب دین بچایا جائے
تم کو ادراک نہیں چھائی ہے ظلمت کی گھٹا
اب ضروری ہے اندھیروں کو مٹایا جائے
پیشوا ہوش میں آ جائیں، یہی بہتر ہے
یہ نہ ہو ان کو بھی مسند سے ہٹایا جائے
کوئی انہونی نہ ہو جائے یہ خدشہ ہے مجھے
وقت دانائی سے کیسے بھی یہ ٹالا جائے
ایسے ماحول میں یہ فکر بجا ہے ارشادؔ
اہلِ ایمان کو اک راہ پہ لایا جائے
ارشاد دہلوی
No comments:
Post a Comment