خود کو کسی کی راہگزر کس لیے کریں
تُو ہمسفر نہیں تو سفر کس لیے کریں
جب تُو نے ہی نگاہ میں رکھا نہیں ہمیں
اب اور کسی کے ذہن میں گھر کس لیے کریں
کیوں تجھ کو یاد کر کے گنوائیں حسین شام
کیوں چھوڑ دیں نہ شام سے پہلے ہی تیرا شہر
تجھ سے بچھڑ کے رات بسر کس لیے کریں
کس کے لیے چراغ جلائیں تمام رات
ناسکؔ پھر اہتمامِ سحر کس لیے کریں
اطہر ناسک
No comments:
Post a Comment