Tuesday, 29 November 2016

خود کو کسی کی راہگزر کس لیے کریں

خود کو کسی کی راہگزر کس لیے کریں
تُو ہمسفر نہیں تو سفر کس لیے کریں
جب تُو نے ہی نگاہ میں رکھا نہیں ہمیں
اب اور کسی کے ذہن میں گھر کس لیے کریں
کیوں تجھ کو یاد کر کے گنوائیں حسین شام
پلکوں کو تیرے نام پہ تر کس لیے کریں
کیوں چھوڑ دیں نہ شام سے پہلے ہی تیرا شہر
تجھ سے بچھڑ کے رات بسر کس لیے کریں
کس کے لیے چراغ جلائیں تمام رات
ناسکؔ پھر اہتمامِ سحر کس لیے کریں

اطہر ناسک

No comments:

Post a Comment