Monday, 28 November 2016

ہاں ساقی مستانہ بھر دے مرا پیمانہ

ہاں ساقئ مستانہ بھر دے مِرا پیمانہ
گھنگھور گھٹا ہے یا اڑتا ہوا مے خانہ
ہوتی ہیں شبِ غم میں یوں دل سے مِری باتیں
جس طرح سے سمجھائے دیوانے کو دیوانہ
کیا تم نے کہا دل سے، کیا دل نے کہا تم سے
بیٹھو تو سنائیں ہم اک روز یہ افسانہ
غصہ میں جو دی گالی، منہ چوم لیا میں نے
'ظالم نے کہا، یہ کیا؟ میں نے کہا 'جرمانہ
مطرب سے یہ کہنا تھا حشرؔ اپنی غزم سن کر
ہے میری جوانی کا بھولا ہوا افسانہ

آغا حشر کاشمیری

No comments:

Post a Comment