ہاں ساقئ مستانہ بھر دے مِرا پیمانہ
گھنگھور گھٹا ہے یا اڑتا ہوا مے خانہ
ہوتی ہیں شبِ غم میں یوں دل سے مِری باتیں
جس طرح سے سمجھائے دیوانے کو دیوانہ
کیا تم نے کہا دل سے، کیا دل نے کہا تم سے
غصہ میں جو دی گالی، منہ چوم لیا میں نے
'ظالم نے کہا، یہ کیا؟ میں نے کہا 'جرمانہ
مطرب سے یہ کہنا تھا حشرؔ اپنی غزم سن کر
ہے میری جوانی کا بھولا ہوا افسانہ
آغا حشر کاشمیری
No comments:
Post a Comment