Monday 28 November 2016

جبر کو اختیار کون کرے

جبر کو اختیار کون کرے
تم سے ظالم کو پیار کون کرے
زندگی ہے ہزار غم کا نام
اس سمندر کو پار کون کرے
آپ کا وعدہ، آپ کا دیدار 
حشر تک انتظار کون کرے
اپنا دل، اپنی جان کا دشمن
غیر کا اعتبار کون کرے
ہم جلاۓ گئے ہیں مرنے کو
اس کرم کی سہار کون کرے
آدمی بلبلہ ہے پانی کا
زیست کا اعتبار کون کرے

آغا شاعر قزلباش

No comments:

Post a Comment