Sunday 27 November 2016

نہ جانے کیا بات ہے کہ جس پر اڑا ہوا ہوں

نہ جانے کیا بات ہے کہ جس پر اڑا ہوا ہوں
میں آج کل اپنے آپ سے بھی لڑا ہوا ہوں
تُو کتنی صدیوں سے چھوڑ کر جا چکا ہے مجھ کو
مگر میں تیرے ہی راستے میں پڑا ہوا ہوں
کبھی جو موسم سے ہار جاؤ، تو لوٹ آنا
کہ میں تناور شجر وہیں پر کھڑا ہوا ہوں
تو کس لیے آپ میری باتوں کو مانتے نہیں
میں آپ لوگوں کے درمیاں ہی بڑا ہوا ہوں
میں اس لئے بھی قمرؔ بہت خوش جمال ٹھہرا
کہ شاہ زادی کے پیرھن میں جڑا ہوا ہوں

قمر ریاض

No comments:

Post a Comment