Sunday 27 November 2016

یہ جو چڑیوں نے بہت شور مچایا ہوا ہے

یہ جو چڑیوں نے بہت شور مچایا ہوا ہے
ایسا لگتا ہے کہ ملنے کوئی آیا ہوا ہے
میرے گھر میں تِری آوازیں ہیں پھیلی مِری جاں
یہاں میلہ تِری یادوں نے لگایا ہوا ہے
یہ جو تم قصہ محبت کا سناتے ہو مجھے
وہی قصہ ہے کہ جو میرا سنایا ہوا ہے
یہ کبھی ہو نہیں سکتا کہ بھلا دوں تجھ کو
یار میں نے تجھے سینے سے لگایا ہوا ہے
تم بھی چاہو تو مجھے چھوڑ کے جا سکتے ہو
میں نے یہ رنج کئی بار اٹھایا ہوا ہے
میں نہیں ساتھ تو چھائی ہے اداسی تم پر
چہرہ اترا ہوا ہے غم کا ستایا ہوا ہے
کون کہتا ہے مجھے عشق ہوا ہے تجھ سے
یہ تو مجھ پر کسی آسیب کا سایا ہوا ہے
یہ جو آپس میں ہیں یوں جلنے لگے شہر کے لوگ
حاسدوں نے یہاں کہرام مچایا ہوا ہے
کسی صورت بھی خوشی اس کو نہیں مل سکتی
جس نے ہنستے ہوئے لوگوں کو رلایا ہوا ہے
تیرے چہرے کی طرف دیکھ کے خوش ہوتا ہوں
کتنا دلکش تجھے اللہ نے بنایا ہوا ہے
یوں تِری یاد سے لو میں نے لگائی ہوئی ہے
بند آنکھوں میں چراغوں کو چھپایا ہوا ہے
اس قبیلے سے تعلق ہے مِرا یار قمرؔ
جس نے بچھڑے ہوئے لوگوں کو ملایا ہوا ہے

قمر ریاض

No comments:

Post a Comment