Wednesday 30 November 2016

ذوالفقار حیدری تیسرا حصہ

عارفانہ کلام منقبت سلام
ذوالفقار حیدری تیسرا حصہ

لطفِ رسولؐ، رحمتِ باری تھی ذوالفقار
صحرا میں بوئے بہاری تھی ذوالفقار
سارے عرب میں جاری و ساری تھی ذوالفقار
ذہنِ ستم پہ ضربتِ کاری تھی ذوالفقار
محوِ دوا تھی مائلِ پیکار تو نہ تھی
کفار کا علاج تھی تلوار تو نہ تھی
قہرِ خدا تھی، مہرِ مجسم تھی ذوالفقار
رعدِ غضب تھی، رحمتِ عالم تھی ذوالفقار
دشمن کا زخم، دوست کا مرہم تھی ذوالفقار
آئینہ دارِ شعلہ و شبنم تھی ذوالفقار
قتالِ اہلِ شر تھی، رفیقِ رسول تھی
کانٹا تھا دشمنی میں محبت میں پھول تھی
اعلیٰ تھی ذوالفقار، معلیٰ تھی ذوالفقار
تابش تھی ذوالفقار، تجلیٰ تھی ذوالفقار
جلوہ تھی ذوالفقار، مجلّا تھی ذوالفقار
منبر تھی ذوالفقار، مصلّا تھی ذوالفقار
زنجیر ڈالتی تھی ضلالت کے پاؤں میں
پڑھتے تھے حق پرست نماز اس کی چھاؤں میں
حق نے جسے زمیں پہ اتارا وہ ذوالفقار
برقِ غضب تھا جس کا اشارا وہ ذوالفقار
تھی قہرِ ذوالجلال کا دھارا وہ ذوالفقار
اترا تھا جس کے گھر میں ستارا وہ ذوالفقار
رن کی فضا میں دائرۂ نور بن گئی
چمکی تو برقِ خرمنِ صد طور بن گئی
جو مایہ دارِ خوش لقبی تھی وہ ذوالفقار
جو ناصرِ شہِ عربی تھی وہ ذوالفقار
جو ہاشمی تھی، مطلبی تھی وہ ذوالفقار
جو دوست دارِ آلِ نبی تھی وہ ذوالفقار

شمیم کرہانی

No comments:

Post a Comment