Monday 28 November 2016

تمھارے پیار میں جانم خوشی سے ڈول سکتے ہیں

تمہارے پیار میں جانم خوشی سے ڈول سکتے ہیں
تمہیں دل سے لگانے کو یہ باہیں کھول سکتے ہیں
ضروری تو نہیں کہ بات ہم کڑوی کریں سب سے
شہد لہجے سے ہم کانوں میں بھی رس گھول سکتے ہیں
ذرا سا مسکرا کر بات کرنے میں قباحت کیا
محبت میں دریچے دل کے سارے کھول سکتے ہیں
ملے گا کیا کسی کو ہم اگر نیچا دکھائیں گے
عداوت دوستوں سے کیوں بھلا لے مول سکتے ہیں
ہے بس دوچار دن کی زندگی، لڑ لڑ کے ہم یارو
جنوں میں عقل کھو کر اپنی قسمت رول سکتے ہیں
خیالؔ آؤ، ہمارے دل میں جب چاہے چلے آؤ
محبت ہے ہمیں تم سے ہم اتنا بول سکتے ہیں

اسماعیل اعجاز خیال

No comments:

Post a Comment