تمہارے پیار میں جانم خوشی سے ڈول سکتے ہیں
تمہیں دل سے لگانے کو یہ باہیں کھول سکتے ہیں
ضروری تو نہیں کہ بات ہم کڑوی کریں سب سے
شہد لہجے سے ہم کانوں میں بھی رس گھول سکتے ہیں
ذرا سا مسکرا کر بات کرنے میں قباحت کیا
ملے گا کیا کسی کو ہم اگر نیچا دکھائیں گے
عداوت دوستوں سے کیوں بھلا لے مول سکتے ہیں
ہے بس دوچار دن کی زندگی، لڑ لڑ کے ہم یارو
جنوں میں عقل کھو کر اپنی قسمت رول سکتے ہیں
خیالؔ آؤ، ہمارے دل میں جب چاہے چلے آؤ
محبت ہے ہمیں تم سے ہم اتنا بول سکتے ہیں
اسماعیل اعجاز خیال
No comments:
Post a Comment