Sunday 27 November 2016

ادھر کی ہوا جب ادھر آ گئی

اُدھر کی ہوا جب اِدھر آ گئی
دلِ زار کو اور تڑپا گئی
جسے دل دیا ہم نے دل دے دیا
طبیعت جدھر آ گئی، آ گئی
دلِ زار میں نے کہا چرخ کو
مگر اس ستم گار پر چھا گئی
دعا ہم سے دل دینے والے کو دو
تمہیں دلبری کی ادا آ گئی
کوئی چل دیا، چل بسی میری جان
کوئی آ گیا، مجھ میں جان آ گئی
شگفتہ غزل لکھ سکیں کس طرح
طبیعت ہی اے ہجرؔ مرجھا گئی

ہجر شاہجہانپوری
نواب ناظم علی خان

No comments:

Post a Comment