Tuesday 29 November 2016

نگر نگر کے دیس دیس کے پربت ٹیلے اور بیاباں

بلاوا

نگر نگر کے دیس دیس کے پربت، ٹیلے اور بیاباں
ڈھونڈ رہے ہیں اب تک مجھ کو، کھیل رہے ہیں میرے ارماں
میرے سپنے، میرے آنسو، ان کی چھینر چھاؤں میں جیسے
دھول میں بیٹھے کھیل رہے ہوں بالک باپ سے روٹھے روٹھے
دن کے اجالے، سانجھ کی لالی، رات کے اندھیارے سے کوئی
مجھ کو آوازیں دیتا ہے، آؤ، آؤ، آؤ، آؤ

میری روح کی جوالا مجھ کو پھونک رہی ہے دھیرے دھیرے
میری آگ بھڑک اٹھی ہے، کوئی بجھاؤ، کوئی بجھاؤ
میں بھٹکا بھٹکا پھرتا ہوں کھوج میں تیری، جس نے مجھ کو
کتنی بار پکارا، لیکن ڈھونڈ نہ پایا اب تک تجھ کو
میرے سنگی میرے ساتھی تیرے کارن چھوٹ گئے ہیں
تیرے کارن جگ سے میرے کتنے ناتے ٹوٹ گئے ہیں
میں ہوں ایسا پات ہوا میں پیڑ سے جو ٹوٹے اور سوچے
دھرتی میری گور ہے یا گھر، یہ نیلا آکاش جو سرپر
پھیلا پھیلا ہے اور اس کے سورج چاند ستارے مل کر
میرا دیپ جلا بھی دیں گے، یا سب کے سب روپ دکھا کر
ایک اِک کر کے کھو جائیں گے، جیسے میرے آنسو اکثر
پلکوں پر تھرتھرا کر تاریکی میں کھو جاتے ہیں
جیسے بالک مانگ مانگ کر نئے کھلونے سو جاتے ہیں

اختر الایمان

No comments:

Post a Comment