Sunday 27 November 2016

بڑھے ہے دن بدن تجھ مکھ کی تاب آہستہ آہستہ

بڑھے ہے دن بدن تجھ مکھ کی تاب آہستہ آہستہ
کہ جوں کر گرم ہو ہے آفتاب آہستہ آہستہ
کیا خط نیں ترے مکھ کوں خراب آہستہ آہستہ
گہن جوں ماہ کوں لیتا ہے داب آہستہ آہستہ
لگا ہے آپ سیں اے جاں ترے عاشق کا دل رہ رہ
کرے ہے مست کوں بے خود شراب آہستہ آہستہ
دل عاشق کا کلی کی طرح کِھلتا جاۓ خوش ہو ہو
ادا سیں جب کبھی کھولے نقاب آہستہ آہستہ
لگا ہے آبروؔ مجھ کوں ولی کا خوب یہ مصرع
سوال آہستہ آہستہ، جواب آہستہ آہستہ

آبرو مبارک شاہ

No comments:

Post a Comment