بڑھے ہے دن بدن تجھ مکھ کی تاب آہستہ آہستہ
کہ جوں کر گرم ہو ہے آفتاب آہستہ آہستہ
کیا خط نیں ترے مکھ کوں خراب آہستہ آہستہ
گہن جوں ماہ کوں لیتا ہے داب آہستہ آہستہ
لگا ہے آپ سیں اے جاں ترے عاشق کا دل رہ رہ
دل عاشق کا کلی کی طرح کِھلتا جاۓ خوش ہو ہو
ادا سیں جب کبھی کھولے نقاب آہستہ آہستہ
لگا ہے آبروؔ مجھ کوں ولی کا خوب یہ مصرع
سوال آہستہ آہستہ، جواب آہستہ آہستہ
آبرو مبارک شاہ
No comments:
Post a Comment