Monday 28 November 2016

چمکتے چاند کو ٹوٹا ہوا تاره بنا ڈالا

فلمی گیت، غزل

چمکتے چاند کو ٹوٹا ہوا تاره بنا ڈالا
میری آوارگی نے مجهـ کو آواره بنا ڈالا
چمکتے چاند کو ٹوٹا ہوا تاره بنا ڈالا

بڑا دلکش، بڑا رنگین ہے یہ شہر، کہتے ہیں
یہاں پر ہیں ہزاروں گهر، گهروں میں لوگ رہتے ہیں
مجهے اس شہر نے گلیوں کا بنجاره بنا ڈالا
چمکتے چاند کو ٹوٹا ہوا تاره بنا ڈالا

میں اس دنیا کو اکثر دیکھ کر حیران ہوتا ہوں
نہ مجھ سے بن سکا چهوٹا سا گهر، دن رات روتا ہوں
خدایا! تُو نے کیسے یہ جہاں سارا بنا ڈالا
چمکتے چاند کو ٹوٹا ہوا تاره بنا ڈالا

میرے مالک! میرا دل کیوں تڑپتا ہے، سلگتا ہے
تیری مرضی، تیری مرضی پہ کس کا زور چلتا ہے
کیسی کو گل، کسی کو تُو نے انگاره بنا ڈالا
چمکتے چاند کو ٹوٹا ہوا تاره بنا ڈالا

یہی آغاز تها میرا، یہی انجام ہونا تها
مجهے برباد ہونا تها، مجهے ناکام ہونا تها
مجهے تقدیر نے، تقدیر کا مارا بنا ڈالا
چمکتے چاند کو ٹوٹا ہوا تاره بنا ڈالا

میری آوارگی نے مجھ کو آواره بنا ڈالا
چمکتے چاند کو ٹوٹا ہوا تاره بنا ڈالا

آنند بخشی

No comments:

Post a Comment