Wednesday 23 November 2016

ہم تم میں کل دوری بھی ہو سکتی ہے

ہم تم میں کل دوری بھی ہو سکتی ہے
وجہ کوئی مجبوری بھی ہو سکتی ہے
پیار کی خاطر کبھی ہم کر سکتے ہیں
وہ تیری مزدوری بھی ہو سکتی ہیں
سکھ کا دن کچھ پہلے بھی چڑھ سکتا ہے
دکھ کی رات عبوری بھی ہو سکتی ہے
دشمن مجھ پر غالب بھی آ سکتا ہے
ہار مِری مجبوری بھی ہو سکتی ہے
بیدلؔ مجھ میں یہ جو اک کمی سی ہے
وہ چاہے تو پوری بھی ہو سکتی ہے 

بیدل حیدری

No comments:

Post a Comment