ہم تم میں کل دوری بھی ہو سکتی ہے
وجہ کوئی مجبوری بھی ہو سکتی ہے
پیار کی خاطر کبھی ہم کر سکتے ہیں
وہ تیری مزدوری بھی ہو سکتی ہیں
سکھ کا دن کچھ پہلے بھی چڑھ سکتا ہے
دشمن مجھ پر غالب بھی آ سکتا ہے
ہار مِری مجبوری بھی ہو سکتی ہے
بیدلؔ مجھ میں یہ جو اک کمی سی ہے
وہ چاہے تو پوری بھی ہو سکتی ہے
بیدل حیدری
No comments:
Post a Comment