کیا کہا جائے محبت کیا ہے
دیکھ لو! یہ مِری حالت کیا ہے
تم نہ اجڑے نہ گھروں سے نکلے
تمہیں کیا علم کہ غربت کیا ہے
جب تِرے بندے ہی منکر ہیں تِرے
چغلیاں گر یہ نہیں ہیں میری
پھر یہ سرگوشئ فطرت کیا ہے
ایک ہی طرح کے سجدے کرنا
یہ عبادت ہے تو عادت کیا ہے
شاعری سہل نہیں ہے بیدلؔ
ہم سے پوچھو یہ اذیت کیا ہے
بیدل حیدری
No comments:
Post a Comment